آنتیںں
ہوس گیر آنتیں
انسانیت کی صبح طلوع ہونے سے پیشتر
پیٹ کے تاریک غاروں سے نکل کر
زمین کےمحیط پر
کینچوے کی طرح رینگنے لگیں
،
بھوک
آدم خور بھوک
آگ کی حرارت محسوس کرنے سے قبل
لہو کے ذائقے سے واقف ہوگئی
اور ایک ہی جست میں
درخت کی اونچی شاخ سے رسوئی میں رکھے سالن کی ہانڈی میں آن گری
،
دانت
نوکیلے دانت
وحشی تہذیب کے بے ستر کنارے کُترتے کُترتے اتنے گھِس گئے
کہ سہولت سے بابا جونز پِزا چاب سکیں
،
پیاس
دریا کنارے رینگنے والی پیاس
جنگوں کے طبل بجانے کے بعد مفتوح بستیاں جلانے لگی!
اورشمپئن کی کاک کھول کرفنا کے نادیدہ تاروں پر ناچتے ہوئےبقا کا جشن منانے لگی
،موت
نشہ نہ کرنے والی
شتاب اور چوکس موت
اپنا پیٹ بھرنے کے لیےہمارئ اشتہا کی کمین گاہوں میں
ہماری زندگیوں کا سودا کرنے لگی
نیناؔ عادل