کبھی صحرا تیرا لہجہ، کبھی بارش تیری باتیں
کبھی ٹھنڈا تیرا لہجہ، کبھی آتش تیری باتیں
یہی شیرینی و تلخی طبیعت سیر کرتی ہے
کبھی کڑوا تیرا لہجہ، کبھی کشمش تیری باتیں
نہیں کوئی طبیبِ دل ستم مائل تیرے جیسا
کبھی پھایا ترا لہجہ، کبھی سوزش تیری باتیں
۔
اندھیرا ہے اگر ڈوبے، اگر اُبھرے تو سورج ہے
کبھی کورا تیرا لہجہ، کبھی دانش تیری باتیں
۔
بھڑکتی بجھتی ہے پل پل چراغِ زندگی کی لَو
کبھی رسیا تیرا لہجہ، کبھی رنجش تیری باتیں
۔
متاعِ زیست ہے نیناؔ، یہی غربت یہی دولت
کبھی کاسہ تیرا لہجہ، کبھی بخشش تری باتیں