محبت میں
عبادت کے لیے مخصوص ہے ساعت
مگن
مبہوت
اور مجذوب اک ساعت
ارادہ بے ارادہ آنسووں سے غسل کرے کرنے کی
کسی اک نام کی تسبیح لاکھوں بار پڑھنے کی
سراپا ہُوک ہونے کی
غبار ِ راہ ہونے کی
درِآئینہ خود اپنے لہو کو سرد کرنےکی
خوشی سے بھینٹ چڑھنے کی
کسی بجھتی ہوئی رنجور شب جلتے دیے کی آتشیں لو کے بھڑکنے کی
تڑپنے کی۔ ۔ ۔
بدن کی بدنما بے ست نجاست سے
سپیدہ روح کے گمنام پنچھی کے نکلنے کی
طہارت کی
۔ ۔ ۔محبت میں طہارت کے لیے مخصوص ہے ساعت
یہی وہ وقت ہے
جب شیطنت اپنی بقا کے واسطے پیہم ہزاروں داؤ چلتی ہے
وہ سارے داؤ تدبیریں
سبب جن کے مقام ِ بارگاہ روح مقتل میں بدل جائے
طلب کے آستانے پر مہکتے سرخ پھولوں سے لہو کی تیز بوآئے
نینا عادل
سہ ماہی امروز ( علی گڑھ) استفسار ( راجھستان )اور ادبیات کے گزشتہ شماروں میں شائع ہونے والی ایک نظم۔۔۔۔
Thank you!!1